Subscribe Us

Welcome to wabnews-12|latest news about all

کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء وبائی بیماری جو سانس اور چھونے سے پھیلتی ہے

کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء

وبائی بیماری جو سانس اور چھونے سے پھیلتی ہ



کورونا وائرس کی عالمی وبا، 2019ء - 2020ء ایک عالمگیر
 وبا ہے جو کورونا وائرس مرض کے پھیلنے سے دنیا بھر میں پھوٹ پڑی ہے۔ اس وبا کا باعث سارس کووی 2 نامی وائرس ہے جس کی بنا پر انسانوں کا نظام تنفس شدید خرابی سے دوچار ہو جاتا ہے۔[4] دسمبر 2019ء میں چینی صوبہ ہوبئی کے شہر ووہان میں وبا کا ظہور ہوا اور اس برق رفتاری سے پھیلا کہ چند ہی مہینوں کے بعد 11 مارچ 2020ء کو عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اسے عالمی وبا قرار دے دیا۔[5] 27 مارچ تک 190 ملکوں کے مختلف خطوں میں اس وبا کے 5 لاکھ انچاس ہزار سے زائد متاثرین کی اطلاع آچکی ہے جن میں سے 24 ہزار ایک سو افراد اس مرض سے جانبر نہ ہو سکے اور لقمہ اجل بن گئے، جبکہ 1 لاکھ اٹھائیس ہزار متاثرین کے صحت یاب ہونے کی اطلاع ہے۔[6][7]

کووڈ-19 وبا


COVID-19 Outbreak World Map per Capita.svg
نقشہ مصدقہ مریض بلحاظ خطہ بمطابق 3 مئی 2020ء
  10,000+ فی ملین مصدقہ مریض
  3,000–10,000 فی ملین مصدقہ مریض
  1,000–3,000 فی ملین مصدقہ مریض
  300–1,000 فی ملین مصدقہ مریض
  100–300 فی ملین مصدقہ مریض
  >0–100 فی ملین مصدقہ مریض
  کوئی مریض نہیں یا معلومات موجود نہیں
کل مصدقہ مریضوں کا نقشہ
COVID-19 Outbreak World Map.svg


لقشہ کل مصدقہ مریض بمطابق 30 اپریل 2020ء
  1,000,000+ مصدقہ مریض
  100,000–999,999 مصدقہ مریض
  10,000–99,999 مصدقہ مریض
  1,000–9,999 مصدقہ مریض
  100–999 مصدقہ مریض
  1–99 مصدقہ مریض
  کوئی مریض نہیں یا معلومات موجود نہیں
مصقہ اموات کا بلحاظ خطہ نقشہ
COVID-19 Outbreak World Map Total Deaths per Capita.svg


بلحاظ خطہ اموات کا نقشہ بمطابق 30 اپریل 2020ء
  100+ فی ملین مصدقہ اموات
  10–100 فی ملین مصدقہ اموات
  1–10 فی ملین مصدقہ اموات
  0.1–1 فی ملین مصدقہ اموات
  >0–0.1 فی ملین مصدقہ اموات
  کوئی موت نہیں ہوئی یا مصدقہ معلومات نہیں
Coronavirus patients on ventilators at the Imam Khomeini Hospital in Tehran
Meeting of the Italian government task force to face the coronavirus outbreak, 23 فروری 2020
Taiwanese 33rd Chemical Corps spraying disinfectant on a street in Taipei
Passengers at Linate Airport in Milan have their temperatures taken
Almost empty supermarket aisle in Melbourne, Australia
مرض
کورونا وائرس کا مرض 2019ء (کووڈ-19)
وائرس نوع
سارس کووی 2 [ا]
مقام
دنیا بھر میں (فہرست مقامات)
تاریخ
دسمبر 2019[2] – تاحال
(1 سال، 2 ماہ اور 3 ہفتہ)
مصدقہ مریض
32,860,689[3]
زیر علاج مریض
9,124,064[3]
صحت یابیاں
22,742,215[3]
اموات
994,410[3]
خطے
188[3]


کووڈ-19 کا یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔[8][9][10] عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے لیکن اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائے گا۔[9][11] اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں۔[11] کسی متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں۔[12][13] عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں۔[12] مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔[14] اب تک اس مرض کی کوئی ویکسین ایجاد ہوئی ہے اور نہ وائرس کش علاج دریافت ہو سکا ہے۔[9] اطبا مریض میں ظاہر ہونے والی علامتوں کو دیکھ کر ابتدائی علاج تجویز کرتے ہیں۔[15] وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو بار بار دھونے، کھانستے وقت منہ کو ڈھانپنے، دوسروں سے فاصلہ رکھنے اور مکمل علاحدہ رہنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔[9] نیز جو افراد مشکوک ہیں انہیں 14 دن تک گھریلو قرنطینہ میں رکھنا ضروری خیال کیا جاتا ہے[16]۔



کورونا وائرس کی وبا کی مزید روک تھام کے لیے اسفار پر پابندی، قرنطینہ، کرفیو، تالابندی، اجتماعات اور تقریبوں کا التوا یا منسوخی، عبادت گاہوں اور سیاحتی مقامات کو مقفل کر دینے جیسے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کوششوں میں ہوبئی کا قرنطینہ، اطالیہ اور یورپ کے تمام علاقوں کی مکمل تالا بندی، چین اور جنوبی کوریا میں کرفیو، [17][18][19] سرحدوں کی بندش، [20][21] ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر سخت جانچ[22] قابل ذکر ہیں۔ 124 سے زائد ملکوں میں اسکولوں اور جامعات کو بھی بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے 120 کروڑ طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔[23]

اس وبا نے عالمی سطح پر معاشرتی اور معاشی صورت حال کو سخت مضطرب کر رکھا ہے، [24] ضروری اشیا کی قلت کے خوف سے خریدار بدحواس ہیں[25][26] اور دیہاڑی مزدوروں کی روزی چھن چکی ہے۔ علاوہ ازیں وائرس کے متعلق سازشی نظریوں اور گمراہ کن معلومات کی آن لائن اشاعت زوروں پر ہے، [27][28] اور ان سب کی بنا پر چینی اور مشرقی ایشیائی قوموں کے خلاف تعصب اور نفرت کے جذبات پرورش پا رہے ہیں۔[29]


Post a Comment

0 Comments